بڑھاپے کی جانب سفر سست کرنے میں مددگار غذائیںعمر میں اضافہ زندگی کا ایک قدرتی حصہ ہے جس سے بچنا ممکن نہیں۔مگر کیا آپ کو معلوم ہے کہ جو غذا آپ کھاتے ہیں وہ عمر میں اضافے کے اثرات کی روک تھام میں مددگار ثابت ہوتی ہے؟ یعنی جسم کے اندر اور باہر دونوں جگہ؟جی ہاں واقعی ہماری غذائی عادات بڑھاپے کے اثرات کو جسم پر مرتب ہونے سے روکنے میں مددگار ثابت ہوتی ہیں۔بدقسمتی سے ہر لمحہ بڑھتے وقت کو واپس کرنا تو ممکن نہیں مگر غذا کے ذریعے جلد کے افعال میں بہتری لاکر جوان نظر آنے میں مدد حاصل کی جاسکتی ہے۔یہاں ایسی ہی چند غذاؤں کا ذکر ہے جو آپ کو بڑھتی عمر میں بھی کم عمر نظر آنے میں مدد فراہم کرتی ہیں۔
ٹماٹر صحت کے لیے فائدہ مند چیز ہے جو کہ وٹامن اے، وٹامن سی اور فولک ایسڈ سمیت دیگر اجزاء سے بھرپور ہوتا ہے۔تاہم عمر بڑھنے کے اثرات کی رفتار سست کرنے میں اس میں موجود جز لائیکوپین اہم کردار ادا کرتا ہے۔لائیکو پین ایسا اینٹی آکسیڈنٹ ہے جو جلد کو سورج کی شعاعوں کے اثرات سے تحفظ دیتا ہے جبکہ یہ شریانوں کی صحت اور وبائی امراض سے بھی تحفظ دیتا ہے۔ شہد قدرتی طور پر جراثیم کش ہوتا ہے جبکہ اس میں اینٹی آکسیڈنٹس اور متعدد دیگر اجزا موجود ہوتے ہیں، تو یہ حیران کن نہیں کہ یہ جلد کے لیے بہت زیادہ فائدہ مند کیوں سمجھا جاتا ہے۔ اب اسے فیس ماسک کی شکل میں استعمال کیا جائے یا خام حالت میں لگایا جائے، یہ چہرے کا ورم کم کرنے کے ساتھ ساتھ کیل مہاسوں کا علاج کرتا ہے جبکہ خشک جلد کو نمی فراہم کرتا ہے۔ اسے کھانا بھی ایک اچھا خیال ہے خصوصاً اگر آپ دیگر میٹھی اشیا کو بدل کر ان کی جگہ شہد کو دے دیں۔ بلیو بیریز یہ فلیونوئڈز نامی اینٹی آکسائیڈنٹس سے بھرپور ہوتا ہے جو کہ جسم میں ورم اور مضر اجزاءکے خلاف جدوجہد کرتا ہے، ایک تحقیق کے مطابق موٹاپے، ذیابیطس اور خون کی شریانوں کے امراض جیسی میٹابولک بیماریاں جسم میں ورم کے باعث لاحق ہوتی ہیں، تو بلیو بیریز کا استعمال اس ورم کو قابو میں رکھنے میں مدد دیتا ہے جبکہ میٹابولزم اپنا کام ہموار انداز سے جاری رکھتا ہے۔ ہلدی میں موجود اینٹی آکسائیڈنٹ ورم کے خلاف جادوئی اثر رکھتا ہے، جبکہ یہ میٹابولزم کی کارکردگی کو نوجوانی جیسا رکھنے میں بھی مدد دینے والا مصالحہ ہے اور ہاں یہ دماغی تنزلی سے بھی تحفظ دیتی ہے جبکہ جگر کو نقصان پہنچنے، امراض قلب اور جوڑوں کے درد کے خلاف بھی مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔ چقندر کا استعمال برصغیر میں بہت عام ہے، سلاد سے لے کر اس کا جوس کافی پسند کیا جاتا ہے مگر کیا آپ کو معلوم ہے کہ اس ایک جز بیتھین سے بھرپور ہوتا ہے جو سوجن پر قابو پانے کی صلاحیت رکھتا ہے؟ اس طرح یہ متعدد جسمانی امراض سے تحفظ فراہم کرسکتا ہے جبکہ چہرے کو جگمگا کر بڑھاپے کے اثرات کو بھی دور کرتا ہے۔خام کوکو خام کوکو اس لیے بہترین سمجھا جاتا ہے کیونکہ ایک بہت طاقتور اینٹی آکسائیڈنٹ resveratrol موجود ہوتا ہے جو کہ سورج سے متاثرہ جلد کی مرمت کرتا ہے اور قبل از وقت بڑھاپے کی نشانیوں کی روک تھام کرتا ہے۔ کوکو میگنیشم کے حصول کا بڑا ذریعہ ہے جو کہ جلدی خارش کا امکان کم کرتا ہے۔ انڈے پروٹین سے بھرپور ہوتے ہیں جو کہ چربی سے پاک مسلز بنانے میں مدد دیتے ہیں جس سے میٹابولزم کی کارکردگی متاثر نہیں ہوتی، اس میں وٹامن ڈی بھی ہوتا ہے جو کہ مجموعی صحت کو بہتر اور ورم کش ہوتا ہے جبکہ یہ چربی گھلانے والے جز کولین سے بھی بھرپور غذا ہے۔ کیلے پوٹاشیم اور میگنیشم سے بھرپور ہونے کی وجہ سے کیلے اچھی نیند میں مدد دیتے ہیں اور نیند کی کمی جلد بڑھاپے کی سب سے بڑی وجہ مانی جاتی ہے، اسی طرح یہ بلڈ پریشر میں کمی، اضافی وزن سے نجات، خون کی کمی کا خطرہ کم کرنے، نظام ہاضمہ بہتر بنانے، ذہنی تناؤ میں کمی، وٹامن کی کمی دور کرنے اور جسمانی توانائی بڑھانے والا پھل بھی ہے۔ پالک ایک حالیہ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ روزانہ کچھ مقدار میں پالک یا کسی بھی سبز پتوں والی سبزی کا استعمال عمر بڑھنے کے ساتھ دماغی صلاحیتوں میں آنے والی کمی کو روکتا ہے۔ ان سبزیوں میں وٹامن کے کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے اور جسم کو اضافی فائبر بھی فراہم کرتی ہیں جس سے کھانے کے دوران جلد پیٹ بھرنے کا احساس ہوتا ہے او رموٹاپے کا خطرہ کم ہوجاتا ہے۔ سیب کا استعمال بھی بڑھاپے کے اثرات کو روکنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ سیب کے چھلکوں میں ایک ایسا کیمیکل دریافت ہوا جو عمر بڑھنے کے ساتھ پٹھوں میں آنے والی تنزلی کی روک تھام کا کام کرتا ہے۔ عمر بڑھنے کے ساتھ ایک پروٹین اے ٹی ایف 4 پٹھوں یا مسلز میں کمزوری آنے لگتی ہے جس کی وجہ جینز میں آنے والی تبدیلی ہوتی ہے تاہم دو ماہ تک سیب یا سبز ٹماٹر کا استعمال اس کی روک تھام کرتا ہے۔ محققین کا کہنا ہے کہ ان دونوں چیزوں میں پائے جانے والا قدرتی عمر بڑھنے سے مرتب ہونے والے اثرات کی روک تھام کرتے ہیں۔
Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.