کیا آپ جانتے ہیں تحقیق کے مطابق بھاپ اُڑاتی تیز گرم چائے کینسر کا سبب بن سکتی ہے



تہران میں محققین نے انکشاف کیا ہے کہ بھاپ اُڑاتی گرما گرم چائے پینے کے عادی افراد غذا کی نالی کے کینسر کے مرض میں مبتلا ہوسکتے ہیں۔
امریکن کینسر سوسائٹی نے سائنسی جریدے ’انٹرنیشنل جرنل آف کینسر‘ میں شائع ہونے والی اپنی تحقیقی رپورٹ میں 60 سینٹی گریڈ تک گرم چائے کے 2 کپ پینے والے افراد کے غذا کی نالی کے کینسر میں مبتلا ہونے کا انکشاف کیا ہے۔ اس سے قبل عالمی ادارہ صحت نے بھی 65 سینٹی گریڈ تک گرم چائے پینے سے باز رہنے کی ہدایت جاری کی تھی۔



سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اس سے قبل بھی تحقیقی مقالوں میں تیز گرم چائے اور کینسر کے درمیان تعلق کا تذکرہ کیا جاچکا ہے تاہم پہلی بار اُس خطرناک درجہ حرارت کا تعین کیا گیا ہے جو کینسر کا سبب بن سکتا ہےجو کہ 60 سینٹی گریڈ ہے۔
یہ تحقیقی مقالہ تہران یونیورسٹی برائے طبی سائنس کی مدد سے ایران میں مکمل کیا گیا ہے جہاں امریکا میں کئی گنا زیادہ درجہ حرارت والی چائے پینے کا رجحان عام ہے۔ سائنس دانوں نے 2004 سے 2017 کے درمیان 50 ہزار ایرانیوں کے طبی ریکارڈ کا جائزہ لیا۔

حقیق میں 40 سے 45 سال کی عمر کے 50 ہزار افراد کو رکھا گیا تھا، مطالعے کے دوران خوراک کی نالی (ایسوفیگس) کے کینسر کے 317 نئے کیس سامنے آئے۔ ان افراد میں بار بار تیز گرم چائے پینے سے غذا کی نالی میں خراشیں پڑ جاتی ہیں اور زخم گہرا ہوتے ہوتے کینسر میں تبدیل ہو گیا تھا۔


سائنس دانوں نے تجویز دی ہے کہ روزانہ 700 ملی لیٹر سے زیادہ اور 60 سینٹی گریڈ تک گرم چائے پینے سے اجتناب برتیں کیوں کہ اس مقدار اور درجہ حرارت کی چائے پینے والوں میں 90 فیصد تک کینسر میں مبتلا ہونے کے امکانات ہوتے ہیں۔
Courtesy: Express news

Reviews & Comments

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.