نیند کی کمی سے ہونے والے نقصانات جو آپکو معلوم ہونا چاہیں



رات کی اچھی نیند کس کے دل کو نہیں بھاتی ،یہ نہ صرف آپ کا مزاج خوشگوار بناتی ہے بلکہ آنکھوں کے گرد بد نما سیاہ حلقے بھی پیدا نہیں ہونے دیتی ،مگر مناسب دورانیے تک سونا آپ کے دل ،وزن اور ذہن سمیت ہر چیز کی صحت کیلئے بہترین ثابت ہوتا ہے ۔



مگر آج کے دور کی مصروفیات نے نیند کا اوسط دورانیہ 6گھنٹوں تک پہنچا دیا ہے(طبی ماہرین 7سے 8گھنٹے تک سونے کا مشورہ دیتے ہیں )۔لگ بھگ ہر ایک کو اچھی نیند کی اہمیت کے بارے میں علم ہے مگر ہو سکتا ہے کہ آپ کو یہ انداز نہ ہو کہ ایسا نہ کرنے پر آپ کے ساتھ کیا کچھ ہو سکتا ہے ۔


یہاں ایسے ہی نقصانات بتائے جارہے ہیں جو کم نیند لینے والے افراد پر اثر انداز ہوتے ہیں ۔ چڑ چڑاپن بے خواب راتوں کے نتیجے میں چڑ چڑے پن اور جذبانی بن کی شکایت عام ہو جاتی ہے ۔ یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی جس میں بتایا گیا کہ منفی جذبات نیند متاثر ہونے کا نتیجہ ہوتے ہیں اور اس سے دفتر ی کارکردگی بھی متاثرہوتی ہے ۔


سر درد سائنسدان اس حوالے سے پر یقین نہیں کہ نیند کی کمی سر درد کا باعث کیوں بنتی ہے مگر ایسا ہونا ضرور ہے۔بے خواب راتوں کے نتیجے میں آدھے سر کا درد ہونے لگتا ہے جبکہ خراٹے لینے والے 36سے 58فیصد افراد صبح سر درد کا شکار ہوتے ہیں ۔
موٹا پا کم نیند کے نتیجے میں لوگوں کا جسمانی ہارمون توازن گڑ جاتا ہے جس کے نتیجے میں کھانے کی اشتہاخاص طور پر بہت زیادہ کیلوریز والی غذاؤں کی خواہش پیدا ہوتی ہے ۔ اپنی خواہشات پر کنٹرول کی صلاحیت گٹ جاتی ہے اور یہ دونوں بہت خطر ناک امتزاج ہیں کیونکہ اس کا نتیجہ موٹاپے کی شکل میں نکلتا ہے جبکہ تھکاوٹ کا احساس الگ ہر وقت طاری رہتا ہے ۔ بینائی کی کمزوری نیند کی کمی بینائی کی کمزوری ،دھندلاپن اورایک کی جگہ دو نظر آنے کی شکل میں بھی سامنے آسکتا ہے ۔

جتنا زیادہ وقت آپ جاگ کر گزارتے ہیں اتنی ہی بینائی میں خرابی کا امکان بڑھتا ہے جبکہ واہموں کے تجربے کا امکان بڑھ جاتاہے۔ امراض قلب ایک تحقیق کے دوران لوگوں کو 88گھنٹے تک سونے نہیں دیا گیا جس کے نتیجے میں بلڈ پریشر اوپر گیا جو کہ کوئی زیادہ حیران کن امر نہیں تھا مگر جب ان افراد کو ہر رات صرف 4گھنٹے تک سونے کی اجازت دی گئی تو دل کی دھڑکن کی رفتار بڑھ گئی جبکہ ایسے پروٹین کا ذخیرہ جسم میں ہونے لگا جو امراض قلب کا خطرہ بڑھاتا ہے ۔ سست ردعمل جب نیند پوری نہ ہوتو کسی بھی واقعے پر ردعمل کا اظہار سست ہوجاتا ہے ۔
ایک تحقیق کے دوران لوگوں کو فوری فیصلے کرنے کے ٹاسک دئیے گئے ،جن میں سے کچھ کو ٹیسٹ کے دوران سونے کی اجازت دی گئی جبکہ دیگر کو نہیں ۔جن کو سونے کاموقع ملا انہوں نے ٹیسٹ میں بہتر کار کردگی دکھائی جبکہ دیگر افراد کی کار کردگی بدتر اورردعمل بہت سست رہا۔انفیکشن کیا آپ کو معلوم ہے کہ جسمانی وفاعی نظام طاقتور کیسے بنا یا جا سکتا ہے خاص طور پر کسی کھلے زخم پر جلد انفیکشن نہیں ہوتا ؟وہ نیند ہے ۔ اگر آپ نیند کی کمی کے شکار ہویہاں تک کہ ایک رات کی کمی بھی جراثیموں کے خلاف جسم کے قدرتی دفاع پر منفی اثرات مرتب کرتی ہے ۔ توجہ کی صلاحیت متاثر ہونا کیا پڑھتے یا سنتے ہوئے تو جہ مرکوز کرنے میں مشکل کا سامنا ہے ؟کسی ایسے کام کوکرنے میں جدو جہد کرنا پڑرہی ہے جس میں زیادہ توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے ؟توجہ مرکوز کرکے ہونے والے ٹاسک نیند کی کمی سے سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں ۔

ایک تحقیق کے مطابق اگر آپ ذہنی طور پر چوکنا اور ہوشیار رہنا چاہتے ہیں تو نیند پوری کرنی چاہئے ورنہ ذہن غنودگی کی کیفیت کا شکار ہو جاتاہے اورکچھ بھی کرنا کافی مشکل ہو جاتا ہے ۔ویکسینیشن کا اثر کم ہوجانا ویکسین عام طور پر جسم میں ایسے اینٹی باڈیز پیدا کرتی ہے جو کسی مخصوص وائرس کے خلاف تحفظ فراہم کر سکے مگر جب آپ کی نیند پوری نہ ہو جسمانی دفاعی نظام کمزور ہو جاتا ہے اور یہ اینٹی باڈیز موثر طریقہ سے کام نہیں کر پاتیں ۔ بولنے میں مشکلات نیند کی شدید کمی آپ کو ہکلانے یا بولتے ہوئے مشکلات کر سکتی ہے
بالکل ایسے جیسے کسی نے نشہ کررکھا ہو ۔ایک تحقیق کے دوران رضا کاروں کو 36گھنٹوں تک جگا کر رکھا گیا جس کے بعد وہ کسی سے بات کرتے ہوئے الفاظ بار بار دہرانے اور ہکلانے لگے ،وہ اکتادینے والے انداز سے آہستگی اور مبہم باتیں کرنے لگے ،یہاں تک کہ ان سے اپنے خیالات کا اظہار کرنا بھی ممکن نہیں رہا۔ نزلہ زکام کے دائمی شکار اگر آپ ہر وقت نزلہ زکام کا شکار رہنے پر پریشان رہتے ہیں اور کہیں بھی جانے پر فلوحملہ آور ہو جاتا ہے تو اس کی ایک ممکنہ وجہ نا کافی نیند بھی ہو سکتی ہے ۔ایک تحقیق کے مطابق جو لوگ 7گھنٹے سے کم نیند لیتے ہیں ان میں بیماری ہونے کا خطرہ تین گنازیاد ہ ہو تا ہے ۔
Courtesy: Daily Ausaf

Reviews & Comments

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.