ناک کی پلاسٹک سرجری، جسے انگریزی زبان میں Rhinoplasty اور Nose Job بھی کہا جاتا ہے، ایسی سرجری ہے جس میں ناک کی ہیئت کو درست کیا جاتا ہے۔ ہیئت کی یہ درستگی شوقیہ طور ناک کی خوبصورت بنانے کے لیے بھی کروائی جاتی ہے اور پیدائشی یا کسی بیماری کے باعث ہونے والے نقص کو دور کرنے کے لیے ، مثلاً سانس کی بہتری یا نتھنے میں کسی پیدائشی نقص یا رکاوٹ ہونے کی صورت میں بھی کی جاتی ہے۔
ناک کی پلاسٹک سرجری ایک ایسا عمل ہے جس میں عموماً مریض کو کلینک یا ہسپتال میں داخل نہیں کی جاتا بلکہ آپریشن کے بعد گھر بھجوا دیا جاتا ہے۔ مریض کو لوکل انیستھیزیا دیا جاتا ہے۔ آپریشن کے دوران سرجن مریض کے نتھنوں کے اندر کٹ لگا کر آپریشن کرتے ہیں ، زیادہ پیچیدہ کیس کی صورت میں ناک کی بنیاد base کے نزدیک کٹ لگا کر آپریشن کیا جاتا ہے۔ جس کے بعد سرجن ناک کی اندرونی ہڈی اور کارٹیلیج کی شکل اور ہیئت میں ضرورت کے مطابق تبدیلی کرتے ہیں ۔ زخم بھرنے کے عمل کے دوران عموماً ایک حفاظتی خول جسے سپلنٹ کہا جاتا ہے، ناک پر ایک ہفتہ کے لیے لگایا جاتا ہے۔ ایک دوران مریض کو آنکھوں کے آس پاس سوجن اور نیل محسوس ہو سکتے ہیں۔ زخم مندمل ہونے میں ایک سے دو ہفتے کا وقت درکار ہوتا ہے۔ اس کے بعد میں آپ کے ناک پر ہلکی سی سوجن ہو سکتی ہے، جسے صرف آپ یا آپ کے سرجن محسوس کر سکتے ہیں، اور یہ سوجن عموماً چھ ماہ میں دور ہو جاتی ہے۔ سرجری کے تین سے چھ ہفتے تک مریض کو کسی بھی قسم کے مشقت والے کام سے احتراز کرنا چاہیے۔تین سے چھ ہفتے بعد مریض اپنی روز مرہ زندگی کی جانب پہلے کی مانندلوٹ سکتا ہے اور پہلے کی طرح سب کام سرانجام دے سکتا ہے۔
پاکستان میں ناک کی پلاسٹک سرجری : وجوہات؛
پاکستان میں زیادہ تر ناک کی سرجری کروانے والوں میں وہ لوگ شامل ہیں جو اپنی ناک کی ساخت سے خوش نہیں اور اپنے چہرے کو جاذبِ نظر بنانے کے لیے اس سرجری کا انتخاب کرتے ہیں ۔باقی افراد میں وہ لوگ شامل ہیں جنہیں قدرتی مسائل یا ناک کی کسی چوٹ کی بنا پر سانس لینے میں تکلیف کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ عمومی طور ہر ناک کی سرجری کروانے والے مریض کے لیے ضروری ہے کہ وہ صحت مند ہو۔ ناک کی سرجری کے مریضوں میں مندرجہ ذیل علامات ہوتی ہیں۔
· چہرے کے خدوخال کی نسبت سے بہت بڑی یا بہت چھوٹی ناک ہونا
· ناک کے بانسے پر ابھارک کا ہونا
· ناک کا چوڑا ہونا
· ناک کی آگے کو جھکی ہوئی یا بہت بڑی نوک ہونا
· ناک کی بڑی اور گول نوک ہونا
· ناک کے نتھنوں کا بہت زیادہ پھولا یا بہت زیادہ تنگ ہونا
· ناک کی ہڈی کا درمیان میں سے ٹیڑھا ہونا
· چوٹ لگنے کے باعث ناک کی ساخت کا بے ترتیب ہو جانا
· ناک کی اندرونی ساخت کی بنا پر سانس لینے میں تکلیف کا سامنا ہونا
ناک کی سرجری کروانے والے مریضوں کو چاہیے کہ وہ سرجری سے پہلے اپنے سرجن سے یہ مشورہ ضرور کریں کہ آیا یہ سرجری ان چہرے سے مطابقت رکھے گی؟ کیا ناک کی ہیئت بدلنے سے مریض کا چہرہ جاذبِ نظر آنے کے بجائے بُرا تو نہیں لگنے لگے گا؟ ناک کی سرجری کے کیسز میں سرجری کے دوران لگنے والے زخم ناک کی اندرونی جانب یا ناک کی نچلی ہوتے ہیں اور نظر نہیں آتے۔ اس لیے اس سرجری کے بعد مسئلہ زخموں کے نظر آنے کا نہیں بلکہ چہرے کے اچھا اور جاذبِ نظر دکھائی دینے کا ہوتا ہے، لہٰذا سرجن کا انتخاب انتہائی دیکھ بھال کر کیجیے۔
سماجی عوامل:
اکثر دیکھا گیا ہے کہ لڑکیوں کو خاص طور پر اس سرجری کی ضرورت پڑتی ہے کیونکہ معاشرتی دباو، رشتوں کا نہ آنا اور سماجی میل جول کے دوران مذاق اور تنقید کا نشانہ بننے والی لڑکیا ں [ اور لڑکے بھی] نفسیاتی دباو کا شکار ہو کر احساسِ کمتری میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔ ناک کی پلاسٹک سرجری نے کئی لڑکیوں اور لڑکوں کی زندگی سنواری ہی اور کئی ایسے نوجوان جو ناک کے مسائل کی وجہ سے احساسِ کمتری کار شکار تھے، اب نارمل زندگی گزار رہے ہیں۔ علاوہ ازیں، وقت کے ساتھ اس سرجری کا نسبتاً سستا ہونا بھی نوجوانوں کو اس سے فائدہ اٹھانے کی جانب راغب کر رہا ہے۔