لکنت یا ہکلانا ، بولنے میں ایک مسئلہ ہے، جس مں آواز یا الفاظ کو بار بار دہرانا، یا بولتے ہوئے لمبا کر دینا شامل ہے جس سے بولنے کے تسلسل میں رکاوٹ آتی ہے اور سننے والے کو سمجھنے میں دقت کا سامنا کرنے کے علاوہ بولنے والے کو خفت اور شرمندگی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ بولنے میں اس رکاوٹ کے ساتھ کئی دوسری ظاہری علامات کا ساتھ بھی ہو سکتا ہے جیسا کہ پلکوں کو تیز تیز جھپکنا یا ہونٹوں کو الفاظ کے اٹکنے کی صورت میں جھٹکے لگنا۔ لکنت کی وجہ سے دوسروں کے ساتھ بات کرنے میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے، جس سے اکثر اس مسئلہ کا شکار شخص کی زندگی کئی مسائل کا شکار ہو سکتی ہے۔
ایک شخص کے لیے لکنت کی علامات مختلف اوقات میں واضح طور پر مختلف ہو سکتی ہیں۔ عموماً لوگوں کے سامنے بات کرتے ہوئے یا فون پر بات کرتے ہوئے یہ علامات شدت اختیار کر جاتی ہیں اور انسان زیادہ ہکلانے لگتا ہے، جبکہ گانا گاتے، پڑھتے اور اکیلے میں بات کرتے ہوئے یہ ہکلانا عارضی طور پر کم ہو جاتا ہے۔
لکنت کا شکار افراد
لاکھوں افراد ایسے ہیں جو ہکلاتے ہیں، اور یہ مسئلہ ہر عمر کے افراد کو متاثر کرتا ہے۔ زیادہ تر یہ بچوں میں ہوتا ہے جب ان کی عمر 2 سے 5 سال کے بیچ ہوتی ہے اور وہ بولنے میں مہارت حاصل کر رہے ہوتے ہیں۔ اندازہ ہے کہ تمام بچوں میں سے 5 فیصد بچے زندگی کے کسی نہ کسی مرحلے پر ہکلاہٹ کا شکار ہوتے ہیں جو کہ کچھ ہفتوں سے کچھ سالوں پر محیط ہو سکتی ہے۔ لڑکوں میں لڑکیوں کی نسبت لکنت کا شکار ہونے کا تناسب دگنا ہے۔ کئی بچے بڑھتی عمر کے ساتھ لکنت سے نجات حاصل کر لیتے ہیں۔ بالغوں میں لکنت کے شکار افراد کا تناسب 1فیصد سے کم ہے۔
لکنت کیوں ہوتی ہے؟
گو کہ لکنت کی وجوہات کے حتمی میکنزم کو ابھی تک درست طریقے سے نہیں سمجھا جاسکا، لیکن لکنت کی دو اقسام زیادہ عام ہیں [ لکنت کی ایک تیسری قسم جسے سائیکوجینک کا نام دیا جاتا ہے، جذباتی صدمے یا سوچنے اور دلیل دینے کے دوران ہو سکتی ہے۔ ایک دور میں یہ سمجھا جاتا تھا کہ ہر قسم کی لکنت کی وجہ سائیکوجینک ہے، لیکن موجودہ دور میں سائیکوجینک قسم انتہائی کم پائی جاتی ہے]۔
نشوونمائی لکنت [ڈیویلپمنٹل ]
اس قسم کی لکنت بچوں میں اس مرحلے کے دوران ہوتی ہے جب وہ بولنا اور زبان سیکھ رہے ہوتے ہیں۔یہ لکنت کی سب سے عام قسم ہے۔کچھ ماہرین اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ اس کہ وجہ بچوں کے زبان اور بولنا سیکھنے کے دوران ان کے بولنے کی ڈیمانڈ اور سیکھنے کے عمل کا فرق/گیپ ہے۔اس قسم کی لکنت موروثی بھی ہوتی ہے۔
دماغی مسائل کی وجہ سے لکنت [نیوروجینک]
اس قسم کی لکنت کی وجہ کوئی دورہ، دماغی صدمہ، یا کسی اور قسم کی دماغی چوٹ ہو سکتی ہے۔اس قسم کی لکنت دماغ کو بولنے کے لیے ضروری مختلف عوامل کے ابلاغ میں مشکل پیش آنے کی وجہ سے ہوتی ہے، جس کی وجہ دماغ اور اعصاب کے مابین سگنل کی متواتر ترسیل میں درپیش مسائل ہوتے ہیں۔
لکنت کی تشخیص
لنکت کو عموماً زبان اور بولنے کے ماہر – سپیچ لینگوئج پیتھالوجسٹ ، تشخیص کرتے ہیں۔ان ماہرین کو ایسے لوگوں کو ٹسٹ اور علاج کرنے کے لیے مہارت سکھائی جاتی ہے جو آواز، بولنے اور زبان کے مسائل /خرابی میں مبتلا ہوتے ہیں۔یہ ماہرین مختلف عوامل پر غور کرتے ہیں جن میں کیس کی ہسٹری، لکنت کے دوران بچے کا طرزِ عمل، بچے کی زبان دانی اور اس کی بات کر سکنے یا بولنے کی صلاحیتوں کا اندازہ لگانا اور بچے کی زندگی پر اس لکنت کے اثرات کا اندازہ لگانا شامل ہیں۔
بچے کی لکنت کا اندازہ لگاتے ہوئے یہ ماہرین اس بات کا تعین کرتے ہیں کہ کیا بچہ اس کا مستقل شکار رہے گا یا وقت کے ساتھ اس سے نجات پا جائے گا۔اس بات کا تعین کرتے ہوئے یہ ماہرین خاندان میں پائی جانے والی علامات کو بھی بغور دیکھتے ہیں کہ آیا خاندان میں پہلے بھی اس مسئلہ کا شکار بننے والے موجود ہیں اور آیا خاندانی تاریخ میں پہلے بھی کوئی ایسا کیس سامنے آ چکا ہے؟ کیا بچے کو لکنت کا شکار ہوئے چھ ماہ سے زیادہ کا وقت گزر چکا ہے؟ اور آیا کیا بچ زبان اور بولنے سے متعلق اور مسائل کا شکار ہے یا نہیں؟
لکنت کا علاج
گو کہ اس وقت لکنت کا کوئی علاج موجود نہیں، لیکن کچھ طریقہ کار موجود ہیں ۔یہ طریقہ کار مریض کی عمراور دیگر عوامل پر منحصر ہیں۔اگر آپ کا بچہ لکنت کا شکار ہے تو بہتر یہی ہے کہ آپ فوراً اس کے ماہرین سے رابطہ کریں اور لکنت کے مسئلہ اور شدت کا تعین کروائیں تاکہ اس کے مطابق طریقہ کار اپنایا جا سکے۔
بہت چھوٹے بچوں میں شروع میں کی گئی تشخیص اور اس سے متعلق طریقہ کار اختیار کرنے سے ڈیویلپمنٹل لکنت کو زندگی بھی کا مسئلہ بننے سے روکا جا سکتا ہے۔ مخصوص حکمت عملی اپنا کر بچوں کو مثبت کمیونیکیشن کے ذریعے اعتماد دلا کر بھی اس مسئلہ پر قابو پانے میں مدد لی جا سکتی ہے۔کچھ محقق اس بات پر متفق ہیں کہ لکنت کا شکار بچوں کی ہر تین ماہ بعد چیکنگ اور ان کے ہکلانے کی سطح اور شدت کا تعین کرنا چاہے کہ آیا اس میں اضافہ یا کمی ہوئی ہے۔ان طریقہ جات میں اکثر والدین کوبچوں میں روانی سے بولنے سے متعلق سکھانا بھی شامل ہے۔والدین کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے کہ وہ؛
• بچے کو گھر میں آرام دہ اور پر سکون ماحول فراہم کریں اور اسے بولنے کے لیے وافر مواقع فراہم کریں تاکہ وہ زیادہ بول سکے۔بچوں سے باتیں کریں، خاص کر اس وقت جب بچہ کسی چیز کی بارے میں بہت پرجوش ہو اور با ت کرنا چاہ رہا ہو۔
• جب بچہ ہکلا رہا ہو، تب اس کی جانب منفی رویہ اپنانے سے سختی سے گریز کریں۔ بچے کا مذاق نہ اڑائیں اور نہ ہی اس کی نقل اتاریں۔ جب بچہ روانی سے بولے تو اس کی حوصلہ افزائی کریں۔
• بچَے کو کسی خاص طریقے سے بولنے پر مجبور کرنے سے احتراز کریں۔خاص کر جب آپ دیکھ رہے ہوں کہ اسے ایسا کرنے میں مشکل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
• آہستہ، سست روی اور آرام سے بات کریں۔اس طریقہ سے بچے پر تیز بات کرنے کا پریشر نہیں پڑے گا اور وہ کسی دباو کے بغیر آسانی سے پکلائے بغیر بات کرسکے گا۔
• جب بچہ بات کرے تو اس کی بات کو دھیان سے سنیں اور وہ جو بات یا لفظ کہنا چاہ رہا ہے اسے اس بات اور لفظ کو مکمل کرنے دیں۔بچے کا فقرہ مکمل کرنے کی کوشش نہ کریں اسے خود سے فقرہ اور لفظ مکمل کرنے دیں۔اس کے علاوہ بچے کو یہ بھی بتائیں کہ وہ ہکلاتے ہوئے بھی اپنی بات اور اپنا مدعا دوسروں تک پہنچا سکتا ہے۔
• اگر بچہ ہکلانے کے بارے میں بات کرے تو اس سے کھل کر اس موضوع پر بات کریں۔ اسے بتائیں کہ بات کرتے ہوئے درمیان میں رکاوٹ آجاتی ہے۔
لکنت کے لیے تھراپی
موجودہ دور کی کئی تھراپیز / طریقہ علاج جو کہ بچوں اور نوجوانوں میں لکنت کو دور کرنے کے لیے اپنائی جا رہی ہیں، کا بنیادی مقصد ایسے طریقوں کو سکھانا ہے جن سے ہکلاہٹ میں کمی ہو، مثلاً آہستگی سے بولنا، سانس کی رفتار کو برقرار رکھتے ہوئے اس پر قابو پانا، اور آہستہ آہستہ چھوٹے الفاظ سے مڑے الفاظ اور بڑے جملوں کو بولنے کی مشق کرنا ہے۔ ان تھراپیز کی مدد سے ہکلاہٹ یا لکنت کا شکار ہونے کے دوران ہونے والی گھبراہٹ پر قابو پانے میں بھی مدد ملتی ہے۔