آپ کے دل کے متعلق سات اہم حقائق

دل کی دھڑکن انسان کے زندہ ہونے کا ثبوت ہوتی ہے ورنہ دوسری صورت میں انسان خاک میں جا لیٹتا ہے۔ انسانی جسم میں دل سب سے اہم عضو ہے اور اسے صحت مند رکھنا ضروری ہے- دنیا کے زیادہ تر ممالک میں اموات کی سب سے بڑی وجہ دل کی بیماریاں ہوتی ہیں- سب سے زیادہ اہم بات یہ ہے کہ ان بیماریوں کی علامات کو کسی صورت نظر انداز نہ کیا جائے اور جتنی جلدی ممکن ہو ڈاکٹر سے مکمل چیک اپ کے ساتھ ساتھ ان بیماریوں کا مناسب علاج کروایا جائے- چند ایسے حقائق کا ذکر ہم یہاں کر رہے ہیں جن کو جان کر آپ اپنے دل کی صحت کے بارے میں بخوبی اندازہ لگاسکتے ہیں اور اسے بہتر بھی بناسکتے ہیں-


 

نیند اور دل کی حفاظت
ایسے افراد جو 6 گھنٹے سے بھی کم سے سوتے ہیں ان میں دل کی بیماریاں پیدا ہونے کے خطرات بڑھ جاتے ہیں- ماہرین کے مطابق کم سے کم 7 سے 8 گھنٹے کی نیند ضروری پوری کرنی چاہیے- نیند کی کمی سے انسان ہائی بلڈ پریشر اور ذیابیطس کا شکار ہوسکتا ہے- تھکن ایک اور علامت ہے دل کی بیماری کی لیکن بدقسمتی سے اس علامت کو اکثر خواتین نظر انداز کردیتی ہیں- اگر آپ مسلسل تھکن محسوس کر رہے ہیں باوجود اس کے کہ آپ نیند بھی پوری کرتے ہیں تو آپ کو ضرور اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کرنا چاہیے-


وزن کم کریں
یقیناً دل کی بیماریوں سے وزن کا گہرا تعلق ہوتا ہے لیکن آپ کی کمر آپ کے دل کی صحت کے بارے میں بہتر نشاندہی کرسکتی ہے- ایسی خواتین جن کی کمر 40 انچ سے بڑھ جائے اور ایسے مرد حضرات جن کی کمر 45 انچ سے بڑھ جائے ان میں دل کی بیماریاں پیدا ہونے امکانات میں اضافہ ہوجاتا ہے- تحقیق نے ثابت کیا ہے کہ وزن میں صرف 10 سے 15 فیصد کی کمی دل کو صحت مند بنا سکتی ہے- ایک ہفتے میں چار مرتبہ صرف 25 سے 55 تک ایروبک ورزش کرنا دل کو طاقت بخشتا ہے- اس کے علاوہ ایروبک ورزش سے ہائی بلڈ پریشر اور کولیسٹرول میں میں کمی واقع ہوتی ہے- اگر اس کے ساتھ آپ صحت بخش غذائیں بھی کھاتے ہیں تو یہ آپ کے لیے زیادہ فائدہ مند ثابت ہوگا-


ہنسنا شریانوں کے لیے فائدہ مند
ماہرین ہنسی کو سب سے بہترین دوا قرار دیتے ہیں- ہنسنے سے دباؤ میں کمی واقع ہوتی ہے جس کی وجہ انسانی جسم سکون محسوس کرتا ہے- اس کے علاوہ ہنسنے سے بلڈ پریشر میں کمی واقع ہونے کے ساتھ ساتھ موڈ میں بھی بہتری آتی ہے- جو انسان ڈپریشن کا شکار ہوتا ہے اس میں عام فرد کی نسبت ہارٹ اٹیک کا خطرہ دو گنا ہوجاتا ہے- اس لیے ہنسی کو اپنی روزمرہ کی زندگی کا حصہ ضرور بنائیں-


خاندان کے بارے میں ضرور جانیں
آپ کا اپنے خاندان میں پائی جانے والی بیماریوں کے بارے میں جاننا آپ کے دل کو صحت مند رکھنے کے لیے انتہائی فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے- اگر آپ کے خاندان کا کوئی بھی فرد دل کی بیماریوں کے تجربات سے گزر چکا ہے تو پھر آپ میں بھی یہ خطرہ موجود ہوسکتا ہے- اپنے ڈاکٹر کو اپنے خاندان کی تاریخ اور بیماریوں کے بارے میں بتا کر اس خطرے ضرور آگاہ کیجیے تاکہ وہ آپ کا بہتر علاج کرسکے-


خراٹے لینا دل کی بیماری کی نشانی
خراٹوں کو نظر انداز مت کیجیے کیونکہ یہ ایک عام طبی حالت ہے جو دل کے مسائل کے خطرات کی نشاندہی کرتی ہے- Sleep apnea ایک دائمی مرض ہے جس میں مبتلا انسان کو سونے کے دوران سانس لینے میں مشکل پیش آتی ہے اور اس کے نتیجے میں خراٹے پیدا ہوتے ہیں- زیادہ تر موٹاپے کے شکار افراد اس بیماری میں مبتلا ہوتے ہیں- اس بیماری کا علاج نہ کروانے کی صورت میں انسان ہائی بلڈ پریشر اور دل کی بیماریوں کا شکار بن سکتا ہے-


نمک کا استعمال کم کریں
نمک ان اجزاﺀ میں سے ایک ہے جن کے غذائی حقائق کو اکثر نظر انداز کر دیا جاتا ہے-سوڈیم کا زیادہ استعمال ہائی بلڈپریشر میں اضافے کا باعث بنتا ہے اور ساتھ ہی اس دل کی بیماریاں پیدا ہونے کے خطرات میں بھی اضافہ ہوجاتا ہے- ضرورت اس بات کی ہے خود کو جانچیے کہ آپ روزانہ کتنا نمک استعمال کرتے ہیں خصوصاً اگر آپ کی عمر 55 سال سے زائد ہے- اگر آپ بلڈپریشر کے مریض ہیں تو آپ کو چاہیے کہ آپ پورے دن کے کھانے میں ایک چمچ نمک کا استعمال کم کریں٬ اس طرح آپ ایک صحت مند دل کے مالک بن سکتے ہیں-


صرف سینے کا درد ہی ہارٹ اٹیک نشانی نہیں
اگرچہ سینے میں درد کا ہونا ہارٹ اٹیک کی ایک بہت زیادہ عام علامت ہے لیکن یہ ضروری نہیں ہے- اس کے علاوہ سانس میں کمی٬ ہلکا سر درد٬ کمر درد٬ بازوؤں اور گردن میں درد بھی ہارٹ اٹیک کی نشاندہی کرسکتے ہیں- اور عموماً ان تکالیف کو نظرانداز کر دیا جاتا ہے اور ان کا مناسب علاج نہیں کروایا جاتا-

Reviews & Comments

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.