ذیابیطس کے اسباب، اثرات اور حفاظتی تدابیر- ڈاکٹر محمد شاہد مصطفیٰ

ذیابیطس ایک ایسا مرض ہے جو تاعمر رہتا ہے اور اس کے مریضوں میں مسلسل اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے- یہ مرض صرف ترقی پذیر ممالک میں ہی نہیں بلکہ ترقی یافتہ ممالک میں انتہائی تیزی کے ساتھ پھیل رہا ہے اور اسی کی بنیادی وجہ انسان کا طرزِ زندگی ہے- آج دنیا بھر میں ذیابیطس کا عالمی دن منایا جارہا ہے اور اسی حوالے سے ہم آج اس بیماری کی وجوہات٬ اثرات اور اس سے بچاؤ کی تدابیر کے بارے میں آپ کو آگاہ کریں گے- یہ سب معلومات حاصل کرنے کے لیے ہماری ویب کی ٹیم نے معروف نیورو سرجن ڈاکٹر محمد شاہد مصطفیٰ سے خصوصی بات چیت کی-

ڈاکٹر شاہد کہتے ہیں کہ “ ذیابیطس ایک ایسی بیماری جس کے مکمل جسم پر مضر اثرات مرتب ہوتے ہیں- جب انسان کے بلڈ شوگر میں اضافہ ہوتا ہے اور یہ اصافہ مستقل رہتا ہے تو اس سے انسان کا ہر عضو متاثر متاثر ہوتا ہے“-

“شوگر کنٹرول نہ ہونے کی وجہ سے گردوں٬ دل اور خون کی شریانوں میں پیچیدگیاں پیدا ہوجاتی ہیں“-

ڈاکٹر شاہد کے مطابق “ ذیابیطس کے باعث سب سے بڑا نقصان nervous system کو ہوتا ہے- ذیابیطس کی وجہ سے اس سسٹم میں جو بیماریاں پیدا ہوتی ہیں اس میں سب سے بنیادی بیماری فالج کے حملہ کا خطرہ ہے- یہ حملہ ذیابیطس کے مریض پر کبھی بھی ہوسکتا ہے“-

“ سب سے پہلے اس بات کا جائزہ لے لیں کہ آپ کے والدین میں تو کسی کو ذیابیطس کی شکایت نہیں ہے؟ اگر آپ کے والدین میں سے کسی کو ایک شوگر ہے تو پھر یہ آپ کے لیے بھی خطرے کی بات ہے لیکن اگر دونوں کو ہے تو پھر 80 سے 90 فیصد امکان ہے کہ یہ بیماری آپ کو بھی ہوسکتی ہے“-

“ آپ کو چاہیے کہ آپ اپنی شوگر وقتاً فوقتاً چیک کرواتے رہیں- یہ ضروری نہیں ہے کہ ذیابیطس صرف 60 یا 70 سال کی عمر کے بعد ہی ہوتی ہے- بلکہ 20 سے 25 سال کی عمر گزرنے کے بعد ہی سال میں کم سے کم ایک بار لازمی خالی پیٹ اپنی شوگر چیک کروائیں اور اس کے نتائج 100 سے نیچے ہونےچاہئیں-

“ اگر آپ کی فیملی میں کسی کو شوگر ہے تو بہترین نتائج کے لیے مزید ٹیسٹنگ بھی کی جاتی ہے جس میں ایک ٹیسٹ ہیموگلوبین اے ون سی کا ہوتا ہے- اس ٹیسٹ میں گزشتہ تین ماہ کا شوگر لیول سامنے آجاتا ہے“-

“ فالج کی صورت میں موت کا خطرہ تو رہتا ہی ہے لیکن اس میں مستقل معذوری کا سامنا بھی کرنا پڑسکتا ہے“-

شوگر کو کیسے کنٹرول کیا جائے؟ ڈاکٹر شاہد کے مطابق:
1- اگر آپ کو شک ہے کہ آپ کو شوگر ہے تو سب سے پہلے تو شوگر والی غذاؤں کا استعمال کم کردیں-میٹھی چیزیں٬ مٹھائی٬ چینی اور کولڈ ڈرنک وغیرہ کا استعمال ترک کردیں-

2- اگر آپ میٹھی چیزوں کا استعمال ترک کرچکے ہیں تو اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ آپ دوسری غذائیں حد سے زیادہ کھانا شروع کردیں- حد سے زیادہ نہ کھائیں صرف اتنا ہی کھائیں جتنا کہ آپ کے جسم کے لیے ضروری ہے-

3- اپنے وزن کو اپنے قد کے مطابق رکھیں کیونکہ یہ بہت ضروری ہے- جوانی میں تو انسان کھیلتا کودتا رہتا ہے اور اسی کھایا پیا ہضم اور خرچ ہوتا رہتا ہے لیکن 25 سال کی عمر کے بعد جب اس کی ملازمت کا آغاز ہوجاتا ہے اور شادی ہوجاتی ہے اس کا طرز زندگی بدل جاتا ہے- اس عمر میں انسان کی سرگرمیاں کم ہوجاتی ہیں اور اس کا وزن بڑھنا شروع ہوجاتا ہے تو پھر ذیابیطس ہونے کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے-

4- ہر عمر کے فرد کو چاہیے کہ وہ ورزش کو لازمی اپنی زندگی کا ایک اہم حصہ بنائے- ورزش کرنا کوئی مشکل کام نہیں ہے- ورزش ہمیشہ ایسی رکھیں جو آپ آسانی کے ساتھ کر سکیں- سب سے زیادہ آسان ورزش 30 منٹ کی چہل قدمی ہے- اس میں کچھ وقت تیز چہل قدمی کا بھی رکھیں-

5- اگر آپ کی شوگر خوراک اور ورزش دونوں سے کنٹرول نہیں ہورہی ہے تو اس کا مطلب ہے کہ اب آپ کو ذیابیطس کی دواؤں کی ضرورت ہے- اور یہ دوائیں ضرور لینی چاہئیے-

ڈاکٹر شاہد کا کہنا ہے کہ “ ذیابیطس ایک ایسی بیماری ہے جو تا عمر رہتی ہے اس لیے آپ کو مستقل اپنے ڈاکٹر کے ساتھ رابطے میں رہنا چاہیے تاکہ وہ آپ کو جیک کرتا رہے اور دواؤں میں ضروری ردو بدل کرتا رہے“ -

ڈاکٹر شاہد کے مطابق “ ذیابیطس صرف نروس سسٹم پر اثر انداز ہو کر فالج کا باعث نہیں بنتی بلکہ اس سے انسان کی مختلف رگیں بھی تباہی کا شکار بننا شروع ہوجاتی ہیں“-

“ انسان کی محسوس کرنے کی صلاحیت بھی متاثر ہونا شروع ہوجاتی ہے اور اس صورتحال میں مریض کو درد و تکلیف کا سامنا کرنا پڑتا ہے- بعض اوقات پاؤں یا انگلیوں کے درمیان زخم بھی بن جاتے ہیں-اور شوگر کے مریض کے زخم مندمل بھی آسانی سے نہیں ہوتے“-

ڈاکٹر شاہد کا کہنا ہے کہ “ اس کے علاوہ اگر شوگر کا لیول کم ہوجائے مثلاً 60 سے نیچے چلی جائے یا 20 سے 30 کے درمیان آجائے تو انسان کا دماغ کام کرنا بند کر دیتا ہے- کبھی کبھی انسان بےہوشی کے عالم میں بھی چلا جاتا ہے جسے ہم کومہ کہہ سکتے ہیں- اس پر مرگی کے دورے بھی پڑ سکتے ہیں“-

“ اگر آپ کو شوگر ہے تو دوائیاں اس ترتیب کے ساتھ استعمال کریں کہ شوگر نارمل رہے“-

“ اگر شوگر زیادہ جائے مثلاً 200 سے یا 300 سے زیادہ ہوجائے یا پھر 600 سے بھی زیادہ ہوجائے تو اس کا بھی دماغ پر منفی اثر پڑتا ہے اور انسان کا دماغ سست ہوجاتا ہے- انسان بےہوشی کے عالم میں جاسکتا ہے“-

ڈاکٹر شاہد کے مطابق “ دنیا بھر میں ذیابیطس کے مریضوں میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے خصوصاً ترقی یافتہ ممالک میں- ان ممالک میں ایسی غذائیں استعمال کی جارہی رہی ہیں جو موٹاپے کا باعث بنتی ہیں اور انسان ذیابیطس کا شکار ہوجاتا ہے- مثال کے طور پر ایک کولڈرنک کے کین میں 300 کیلوریز ہوتی ہیں اور جب آپ 30 منٹ ورزش کرتے ہیں تو تب 300 کیلوریز خرچ ہوتی ہیں لیکن ایک صرف 5 منٹ پر آپ کو واپس پیچھے لاکھڑا کرتا ہے“-

Reviews & Comments

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.