اگر آپ کے بائیں بازو میں درد ہو رہا ہے تو اس کی ایک وجہ تشویش (اینگزائٹی) ہو سکتی ہے۔ تشویش سے پٹھوں میں کھچاؤ پیدا ہوتا ہے جس سے درد ہو سکتا ہے۔اس کے علاوہ دل کا دورہ، انجائنا اور انجری بھی اس درد کی وجہ ہو سکتے ہیں۔
دراصل بائیں بازو کے سُن اور کمزور ہونے اور اس میں درد ہونے کے متعدد جسمانی اور نفسیاتی اسباب ہوتے ہیں۔بائیں بازو میں درد کی صورت میں ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے تا کہ دل کے دورے کے بارے میں معلوم کیا جا سکے۔ آئیے اس درد کی چاراہم وجوہات کا جائزہ لیتے ہیں تشویش سے درد پیدا ہو سکتا ہے اور اگر کسی دوسری وجہ سے بائیں بازو میں پہلے سے درد ہو تو تشویش سے یہ مزید بڑھ سکتا ہے۔ تشویش معمولی سے درد کو بڑھا سکتی ہے۔عام طور پر دل کے دورے کی ابتدائی علامت بائیں بازو میں اچانک درد ہونا ہے جو چند منٹوں میں بڑھ جاتا ہے۔ دل کے دورے کی دیگر علامات یہ ہیں۔سینے کے درمیان دباؤ یا بے چینی، جبڑوں، گردن، کمر یا معدے میں بے چینی، سانسوں میں تیزی، متلی، سر چکرانا اور اچانک ٹھنڈے پسینے آنا۔ جب دل کو پوری طرح آکسیجن میسر نہیں آتی تو سینے میں درد ہوتا ہے جسے انجائنا کہتے ہیں۔ انجائنا سے بائیں بازو میں درد ہو سکتا ہے۔ اس کے ساتھ کندھوں، گردن، کمر یا جبڑوں میں بے چینی ہو سکتی ہے۔ضعفِ معدہ کی شکایت ہو سکتی ہے۔ انجائنا عموماً دل کی شریانوں میں خرابی کی علامت ہوتا ہے اور اسے سنجیدگی سے لینا چاہیے۔ہڈی یا بافت میں انجری بائیں بازو میں درد کی وجہ ہو سکتی ہے۔ بائیں بازو یا کندھے کی ہڈی میں فریکچر سے یقینا درد ہوتا ہے، نیز ہڈیوں اور بافتوں کے درمیان پانے جانے والے مائع کی سوزش جسے ’’برسیٹس‘‘ کہتے ہیں، درد پیدا کر سکتی ہے۔ کلائی کے نزدیک بازو کے اعصاب پر دباؤ پڑنے سے درد ہو سکتا ہے۔ اس کیفیت کو ’’کارپل ٹنل سینڈروم‘‘ کہتے ہیں۔ ریڑھ کی ہڈی کا مرض ’’ہرنیاٹڈ ڈِسک‘‘ بھی وجہ ہو سکتا ہے جس میں معاون ڈسکس پھٹ جاتی ہیں۔کندھوں کی ’’روٹر کف‘‘نامی بافتوں اور ٹینڈنز (ہڈی کو پٹھوں سے جوڑنے والی نسیں) کا پھٹنا اور ٹینڈنز کی سوزش درد پیدا کرتے ہیں۔ اگر بائیں بازو میں اچانک، شدید درد ہو یا اس کے ساتھ سینے میں جکڑن یا دباؤ محسوس ہو تو کسی انتظار کے بغیر علاج کے لیے رجوع کرنا چاہیے۔ Courtesy: Daily Ausaf
Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.