تیزی سے وزن کم کرنے کے آسان اور مؤثر طریقے

ورزش کرنا اور صحت مند کھانا کھانا، وزن گھٹانے کے دو ہی حقیقی اور بہترین طریقے ہیں۔ وزن گھٹانے کے لیے کوئی جادو ، کوئی شارٹ کٹ نہہیں ہے، اور کچھ لوگوں کے لئے واضح طور پر یہ کام انتہائی مشکل اور کھٹن دکھائی دیتا ہے۔ اب آپ شاید سوچ رہے ہوں کہ اگر صحتمند کھانا اور ورزش ہی اور وزن کم کرنے کا کے طریقے ہیں، تو پھر ہم نے اسے "طریقے" کیوں لکھا؟ یہ تو صرف دو معمولات ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ایسے قدرتی علاج اور تراکیب موجود ہیں جو آپ کو اپنے وزن گھٹانے کے حتمی مقصد تک پہنچنے میں مدد کر سکتے ہیں۔ اگر آپ بہتر کھانے اور کچھ ورزش کرنے کے علاوہ ان کا استعمال بھی کرتے ہیں، تو آپ وزن گھٹانے کے عمل کو تیز کرسکتے ہیں۔ وزن کم کرنے اور وزن بڑھانے کرنے کے لئے بہت سے مختلف طریقہ کار موجود ہں ،آئیے ان کا احاطہ کرتے ہیں۔


سب سے پہلے آپ کو اس عمل سے آگاہی ضروری ہے جس سے آپ کا جسم وزن گھٹانے کے عمل کے دوران گزر رہا ہوتا ہے۔ چکنائی[ کاربوہائیڈریٹس اور پروٹین کے ہمراہ] آپ کے جسم میں جمع شدہ توانائی ہے۔ اس چکنائی ، کاربوہائیڈریٹس اور پروٹین میں موجودہ توانائی کو ماپنے کا بنیادی یونٹ کیلوری ہے۔آپ کا جسم کیمیائی عوامل کے ایک سلسلہ کے ذریعے اس چکنائی کو قابلِ استعمال توانائی میں تبدیل کرتا ہے، اور اس عمل کے دوران جتنی بھی زیادہ توانائی [کیلوریز] موجود ہوں ، آپ کا جسم اسے ذخیرہ کر لیتا ہے۔وزن گھٹانے کے لیے ضروری ہے کہ آپ غذا کے ذریعے حاصل کی گئی توانائی سے زیادہ توانائی استعمال کریں۔جب آپ کا جسم حاصل کی گئی توانائی سے زیادہ توانائی استعمال کرے گا، تو وہ خودبخود اس توانائی کو بھی استعمال کرنا شروع کر دے گا جو آپ کے جسم میں پہلے سے ذخیرہ شدہ ہے، اور اس عمل کے نتیجہ میں چکنائی کے خلیات حجم میں کم ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔ ایسا نہیں کہ یہ خلیات ختم ہو جاتے ہیں، یہ صرف اپنی شکل بدل لیتے ہیں، ایسے ہی جیسے پانی گرم ہونے پر بھاپ کی صورت اختیار کر لیتا ہے ، اسی طرح یہ چکنائی کے خلیات توانائی یا انرجی میں بدل جاتے ہیں۔اور یہ عمل صرف چکنائی کے انرجی میں تبدیل ہونے کا بنیادی خاکہ ہے۔ اس میں دیگر عوامل کا بھی کافی ہاتھ ہے جن میں انسان کی جینیاتی ساخت اور اس کے ارد گرد پائے جانے والے ماحول کا بھی بہت بڑا اثر شامل ہے۔یہ عمل کتنا کامیاب ہوگا؟ اس کا دارومدار ہر شخص کی جسمانی ساخت کے مطابق اور مختلف ہوتا ہے۔ اب ہم ذکر کرتے ہیں ان مختلف طریقہ کار کا جو وزن گھٹانے میں معاون ثابت ہوتے ہیں۔

دارچینی کا قہوہ
بلڈ شوگر کا آپ کے وزن سے براہِ راست تعلق ہے کیونکہ آپ کی بھوک اور آپ کے جسم میں موجود انرجی کا دارومدار اسی پر ہوتا ہے۔ جتنی جسم میں انرجی زیادہ ہوگی، اتنا ہی ورزش کرنا آسان ہوگا۔ اگر آپ کی بلڈ شوگر متوازن ہے تو آپ کو بہت زیادہ بھوک محسوس ہونے کے چانس کم ہیں، اور جب بھوک کم ہوگی تو آپ کھانا کم کھائیں گے اور ایسے میں آپ کا جسم اپنے باہر سے حاصل کی گئی توانائی کے بجائے اپنے اندر پہلے سے ذخیرہ شدہ توانائی کو استعمال کرے گا۔دارچینی پر کی گئی تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ اس میں بلڈ شوگر لیول کو کنٹرول رکھنے کی خصوصیات موجود ہیں ۔

ضروری اجزاء:
•ایک چھوٹا چمچ پسی ہوئی دار چینی یا ثابت دار چینی ایک عدد ڈنڈی
•ایک چوتھائی لیٹر پانی

بنانے کا طریقہ
پانی کو ابالیں اور چولہے سے اتار لیں، ایک کپ میں یہ ابلتا پانی لے کر اس میں دار چینی حل کر لیں ، اوراگر ثابت دار چینی کی ڈنڈی استعمال کر رہے ہیں تو اسے اس کپ میں ڈال کر اوپر سے ڈھک کر 15 منٹ کے لیے رکھ دیں۔ ٹائم پورا ہونے پر اسے نتھار لیں /ڈنڈی نکال لیں۔ دن میں ایک یا دو مرتبہ استعمال کریں۔ ثابت دار چینی استعمال کرنے کی صورت میں یہی ڈنڈی دوبارہ استعمال کر سکتے ہیں۔حسبِ ذائقہ میٹھا کرنے کے لیے شہد یا چینی کا استعمال کر سکتے ہیں۔

سبز چائے اور ادرک
سبز چائے کو عرصہ دراز سے وزن گھٹانے میں معاون کے طور پر زیرِ بحث لایا جاتا ہے، اور کچھ تحقیقات کے مطابق سبز چائے میں پائے جانے والے تین اجزاء وزن کنٹرول کرنے میں معاون ہیں ، جن میں کیفین، کیٹیکِن اور تھیانائن شامل ہیں۔ کیفین آپ کے جسم میں میٹابولزم کے عمل کو تیز کرتی ہے جس کا براہِ راست تعلق آپ کے وزن سے ہے۔ کیٹیکن کو اینٹی آکسیڈنٹ تصور کیا جاتا ہے، اور یہ سبز چائے میں کالی چائے کی نسبت زیادہ مقدار میں پایا جاتا ہے۔ تحقیق سے ظاہر ہوتا ہے کہ کیٹیکن آنتوں میں چکنائی کے انجذاب کے عمل کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے ۔ تھیانائن ایک ایسا امائینو ایسڈ ہے جو کہ ڈوپامین کے اخراج میں مددگار ہوتا ہے، اور ڈوپامین وہ کیمیکل ہے جو آپ کو خوش اور آسودہ / ریلیکس رکھتا ہے۔ اور اگر آپ سٹریس /تناؤ کے دوران زیادہ کھانے کی عادت کا شکار ہیں تو یہ چیز اس صورتحال میں آپکی مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔ سبز چائے میں ادرک شامل کر لینے سے آپ کا نظامِ انہضام بہتر عمل کرنے لگتا ہے ۔

ضروری اجزاء:
• ½ انچ تازہ کٹا ہوا ادرک کا ٹکڑا لیں اور اسے چھیل کر اچھی طرح سے کوٹ لیں
•ایک چائے کا چمچ / ایک ساشے سبز چائے
•چوتھائی لیٹر پانی
•خام / نامیاتی [آرگینک] شہد

بنانے کا طریقہ:
ایک برتن میں ابلا ہوا پانی لے کر اس میں ادرک اور سبز چائے ڈال کر ڈھک دیں، 3-4 منٹ سے زیادہ مت رکھیں ورنہ اس کا ذائقہ تُرش ہو جائے گا۔ اگر آپ چاہیں تو اس میں خالص شہد ڈال کر پی لیں، لیکن یاد رہے کہ اس میں دودھ یا چینی ہرگز شامل نہ کریں۔ مطلوبہ نتائج کے لیے دن میں ایک سے دو کپ خالی پیٹ پئیں۔

جنسنگ
جنسنگ کو سست میٹابولزم کو تیز کرنے والے عامل کے طور پر جانا جاتا ہے، لیکن درحقیقت یہ اس بوٹی کے خواص کے ساتھ نا انصافی ہے۔ جنسنگ کی سب سے بڑی خصوصیت یہ ہے کہ یہ انسانی جسم میں تھکن کا مقابلہ کرنے ، توانائی بڑھانے وار دماغی طور پر چوکس اور توانا رکھنے میں انتہائی مددگار ہے۔اور جب ہم وزن گھٹانے کے بارے میں بات کرتے ہیں، تو یہی خواص انتہائی اہم ثابت ہوتے ہیں، خاص کر جب ہم ورزش کیے بغیر وزن گھٹانے کی کوشش کر رہے ہیں۔کسی بھی صحتمندانہ طریقے سے ورزش کیے بنا وزن کم کرنا تقریباً ناممکن ہے۔ توانائی بڑھانے کے ساتھ ساتھ اس بات کے شواہد بھی موجود ہیں کہ جنسنگ بلڈ شوگر کو متوازن رکھنے میں بھی مددگار ہے جو کہ جسم میں توانائی کی سطح اور خوراک کی طلب پر اثرانداز ہوتے ہیں۔

ضروری اجزاء:
•ایک چائے کا چمچ کُٹی ہوئی کورین یا امریکی جنسنگ
•ایک چوتھائی لیٹر پانی
•خالص شہد یا لیموں – ذائقہ کے لیے

بنانے کا طریقہ:
کٹی ہوئی ایک چائے کا چمچ جنسنگ خالی کپ میں ڈال لیں۔ پانی کو کسی علیحدہ برتن میں ابال کر اس کپ میں ڈالیں اور 5 سے 9 منٹ کے لیے دم دے دیں۔ اس کے بعد اسے نتھاریں اور حسبِ ذائقہ شہد یا لیموں ڈال کر پی لیں۔ دن میں ایک سے دو مرتبہ استعمال کریں۔

Reviews & Comments

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.