پاؤں کا ٹھنڈا رہنا

جن افراد کے پاؤں ٹھنڈے رہتے ہیں ان کو سردی بہت زیادہ لگتی ہے آج ہم آپ کو 5 نسخے بتائیں گے جن کو استعمال کرنے سے آپ اپنے پاؤں کو سردی لگنے سے بچا سکتے ہیں کیونکہ جب آپ کے پاؤں ہی ٹھنڈے ہونگے تو پھر جرسی یا سویٹر پہننے کے باوجود بھی سردی کا احساس رہتا ہے جب پاؤں کو سردی لگتی ہے تو باقی جسم میں جلدی گرمائش نہیں آتی اس لیے پاؤں کو سردی سے بچانا بہت ضروری ہے پاؤں کو سردی سے بچانے کے لیے جو نسخے ہم آپ کو بتائیں گے وہ بہت ہی آسان ہیں جن کو آپ آسانی سے استعمال کر سکیں گے۔

نمبر 1:سبز چائے
سبز چائے دوران خون بڑھاتی ہے یہ ٹھنڈے پیروں کے لیے بہت مفید ہے اس میں موجود دیگر اجزء جسم کو گرم رکھنے میں بہت مفید ہے ۔ ویسے تو بازار میں بہت سے لوگ چائے بیچتے ہیں لیکن آپ گھر میں بنائیں تو بہتر ہے آپ روزانہ 3 کپ تک پی سکتے ہیں یعنی صبح دوپہر اور رات کو پی لیا کریں اس کے استعمال سے آپ کے پیروں کو گر مائش ملے گی اور آپ سردی سے بچیں گے ۔

نمبر 2: ادرک کی چائے

ادرک کا استعمال جسم میں خون کی سپلائی کو بہتر بناتا ہے اس میں پائے جانے والے مرکب اجزاء جسم کو گرم رکھتے ہیں اور پیروں کو ٹھنڈ سے بچاتے ہیں اس کے لیے آپ ایک چائے کا چمچ کٹی ہوئی ادرک لے کر دو کپ پانی میں اُبالیں اور پھر اس کو چھان لیں اس چائے کو آپ دن میں 2 سے 3 مرتبہ پی سکتے ہیں۔

نمبر 3: آئرن کی مقدار بڑھائیں
آئرن کی کمی میں اکثر ہاتھ پاؤں ٹھنڈے ہو جاتے ہیں آئرن کی کمی کو ختم کرنے کے لیے آئرن سے بھرپور غذاؤں کا استعمال کریں ۔مثلاً سیب ،کھجور ،پالک ،سرخ گوشت اور بادام کا استعمال کریں ۔

نمبر 4: گرم تیل سے مساج
گرم تیل سے مساج کرنا پیروں کے لیے بہت فائدہ مند ہے۔ مساج پیروں میں خون کا دورانیہ بہتر کرتا ہے۔ اور جسم کو حرارت پہنچاتا ہے۔

نمبر 5: پیروں کی ورزش

ورزش کے فائدے اپنی جگہ ہیں جس طرح آپ اپنے جسم کے دوسرے حصوں کی ورزش کرتے ہیں اسی طرح آپ اپنے پیروں کی ورزش کر کے ان کا دورانیہ خون بہتر بنا سکتے ہیں ورزش سے پیر متحرک اور چاق و چابند رہتے ہیں-

Reviews & Comments

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.