سردیوں میں سورج غروب ہوتے ہی فضا میں ٹن ٹن کی مخصوص آواز ُگنگناتی ہے اور اس کے ساتھ ہی مٹی میں بھوُنی جانے والی مونگ پھلی کی مہک ہمیں اپنی جانب کھینچنے لگتی ہے۔ سچ ہے کہ سردی کے موسم میں گرما گرم مونگ پھلی کھانے کا اپنا ہی مزہ ہے ۔ اسے دیکھ کر کھائے بنا رہا نہیں جاتا اور کیوں نہ کھائیں‘ یہ صحت کے لئے انتہائی مفید بھی تو ہے۔
|
|
مونگ پھلی ایک پھلی دار پودا ہے لیکن غذائیت کی وجہ سے اسے خشک میوﺅں میں
شمار کیا جاتا ہے۔ مونگ پھلی چکنائی سے بھرپور ہوتی ہے‘ اسی وجہ سے اس کا
تیل بھی نکالا جاتا ہے۔ مونگ پھلی کو مختلف ڈبل روٹیوں‘ بن ‘ کیک ‘ میٹھوں
اور سوپ سمیت کئی دیگر کھانوں میں استعمال کیا جاتا ہے۔
مونگ پھلی کو غریبوں کا بادام کہا جاتا ہے۔اپنے گوناں گو فوائد کی وجہ سے
اسے مکمل خوراک قرار دیا جاتا ہے۔ اس میں 28 فیصد تک لحمیات پائے جاتے ہیں
جب کہ اس میں فیٹ تھایامائن‘ نیاسن ‘فولاد ‘ وٹامن ای‘ ڈی‘ کے اور بی 6‘
فولیٹ‘ کیلشیم ‘جست اور مفید غیر تکسیدی اجزاء پائے جاتے ہیں۔
مونگ پھلی میں پائے جانے والے غیر تکسیدی اجزاء غذائیت کے اعتبار سے سیب‘
چقندر اور گاجر سے زیادہ طاقتور ہوتے ہیں۔یہ غیر تکسیدی اجزاء نہ صرف جلد
کی خشکی دُور کرتے ہیں بلکہ ہونٹوں کو گلابی کرنے میں اہم کردار ادا کرتے
ہیں۔اس کا وٹامن ڈی ہڈیاں اور دانت مضبوط بناکر انہیں بیماریوں سے دُور
رکھتا ہے ۔مونگ پھلی میں موجود وٹامن سی سرطان کے خلاف لڑنے کی بھرپور
صلاحیت رکھتا ہے۔ قدرتی فولاد خون کے نئے خلیات بنانے میں اہم کردار ادا
کرتا ہے۔100گرام کچی مونگ پھلی میں ایک کلو دودھ کے برابر لحمیات ہوتے ہیں
۔ اس میں حیاتین کی مقدار گوشت کے مقابلے میں 1.3گنا زیادہ ہوتی ہے۔ مونگ
پھلی عمل انہضام صلاحیت بڑھانے میں کار گر ہے ۔ یہ معدے اور پھیپھڑوں کو
طاقت دیتی ہے۔ مونگ پھلی کے تیل کی خصوصیات آلو کے تیل سے کسی صورت کم نہیں
ہیں۔ روزانہ تھوڑی مقدار میں مونگ پھلی کھانے سے نہ صرف دبلے پتلے لوگوں کا
وزن بڑھنے لگتا ہے بلکہ یہ کسرت کرنے والوں کے لئے انتہائی غذائیت بخش ثابت
ہوتی ہے۔
کینیڈا میں کی جانے والے ایک جدید تحقیق کہتی ہے کہ ذیابیطس کے مریضوں کے
لئے مونگ پھلی کا استعمال نہایت مفید ہے۔ماہرین کے مطابق ذیابیطس میں مبتلا
افراد کے لئے روزانہ ایک چمچہ مونگ پھلی کا استعمال مثبت نتا ئج مرتب
کرسکتا ہے۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ مونگ پھلی کا استعمال انسولین استعمال
کرنے والے افراد کے خون میں انسولین کی سطح برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا
کرتا ہے۔
|
|
امریکی سائنس دانوں کا مشورہ ہے کہ مونگ پھلی کے شوقین اگر اسے کچی‘ بھنی ُہوئی
یا تلی ہوئی شکل میں کھانے کے بجائے اُبال کر کھائیں تو اس سے جسم کو ایسے
مفید صحت کیمیائی مادے 4 گنا مقدار تک حاصل ہوں گے‘ جو بیماری سے مدافعت
میں مدد دیتے ہیں‘تاہم مونگ پھلی کو بہت زیادہ پکانے یا گرمی پہنچانے سے اس
کے مفید صحت کیمیائی مادے ضائع ہوجاتے ہیں۔
طبی ماہرین ماں بننے والی خواتین کو حمل کے دوران بہت زیادہ مونگ پھلیاں
کھانے سے منع کرتے ہیں کیوں کہ دوران حمل بہت زیادہ مونگ پھلیاں کھانے والی
ماﺅں کے بچوں کے اندر اُن بچوں کے مقابلے میں مونگ پھلی کی الرجی کے
امکانات 3 گنا ہوتے ہیں جن کی مائیں دوران حمل کے دوران مونگ پھلی نہیں
کھاتیں۔ |