جب ننّھے منّے بچوں کے دانت آنا شروع ہوتے ہیں تو اس وقت ان کا دانت سے کاٹنے کا عمل بڑی حد تک فطری ہے۔ جو چھوٹے بچے دوسروں کو دانت سے کاٹتے ہیں تو اس کی عام طور پر وجہ، مایوسی، دباؤ یا پھر دانتوں میں طاقت کی کمی کا احساس ہوتا ہے۔
دانت سے کاٹنے کی وجہ سے لوگ جو ردِعمل دیتے ہیں ان سے بچوں میں طاقتور ہونے کا احساس پیدا ہوتا ہے۔آپ کا بچہ اپنے طور پر دنیا کو دریافت کرنے لیے جن ابتدائی طریقوں کو استعمال کرتا ہے ان میں سے منہ کے ذریعے چیزوں کو پرکھنا ایک اہم طریقہ ہے۔لہٰذا دنیا کی زیادہ تر چیزیں اس کے منہ میں داخل ہوں گی۔ پھر تھوڑے ہی عرصے بعد وہ چیزوں کا تجربہ دانتوں یا مسوڑھوں میں دبا کر بھی کرنے لگے لگا۔ کچھ بچے کسی سماجی صورتحال سے پریشان ہوکر دانت سے کاٹتے ہیں کیونکہ انہیں سمجھ نہیں آتا کہ وہ اپنے احساسات کا اظہار کس طرح کریں۔ جو بچے اس عمر تک نہیں پہنچے کہ اپنی باری کا انتظار کرسکیں یا اپنی چیزیں شیئر کرسکیں، وہ اکثر اپنی بات منوانے کے لیے دیگر بچوں کو دانت سے کاٹتے ہیں۔چھوٹے بچے کبھی کبھار اس وقت دانت سے کاٹتے ہیں جب وہ ان بڑے بچوں کے ساتھ کھیل رہے ہوتے ہیں جن کا کھیل یا کسی دوسری سرگرمی پر کنٹرول ہوتا ہے۔ گھر میں سب سے چھوٹا بچہ ہی اکثر دانت سے کاٹنے والا انسانی وجود ہوتا ہے۔ جہاں اس کے بڑے بہن بھائی بڑی آسانی سے اپنی ضروریات کا اظہار کرپاتے ہیں، یوں انہیں جو چیز جتنی زیادہ چاہیے ہوتی ہے اکثر اتنی زیادہ مل جاتی ہے، وہیں یہ دانت سے کاٹنے والا ننّھا منّا اپنی بات دوسروں تک پہنچانے کے معاملے میں خود کو کمزور سمجھتا ہے۔ بچے اور بڑے ساتھ بیٹھے ہوں تو چھوٹا بچہ دانت سے کاٹنے پر یہ دیکھے گا کہ دانت سے کاٹنے پر اسے توجہ ملتی ہے اور اکثر و بیشتر اس کی مرضی کی چیز بھی مل جاتی ہے۔12 سے 35 ماہ کی عمر کے دوران آپ کے بچے کو سب سے زیادہ جدوجہد اپنے احساسات کا اظہار سیکھنے میں کرنی پڑتی ہے۔ جبکہ چند بچے دانت سے کاٹنے کے عمل کو جذباتی دباؤ دُور کرنے کے ایک میکینزم کے طور پر استعمال کرنے لگتے ہیں۔یہ بچوں اندازہ ہی نہیں لگا پاتے کہ آیا وہ اداس ہیں یا انہیں کسی بات کا غصہ ہے، لہٰذا ایسی صورتحال میں وہ آس پاس موجود کسی نرم و ملائم بازو پر دانتوں سے حملہ کردیتے ہیں۔ Courtesy: Daily Ausaf
Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.