پپیتے میں چھپا صحت کا راز

یہ بات ہمارے لیے باعث تسکین ہے کہ جو پھل اور سبزیاں ہم بطور غذا کھاتے ہیں وہ صرف ہمارا پیٹ ہی نہیں بھر رہی ہوتیں بلکہ ان سے ہمارے جسم کو غذائیت اور بہت سے امراض سے تحفظ بھی مل رہا ہوتا ہے، جب ہمیں ان پھلوں اور سبزیوں میں موجود غذائیت اور ان کا ہماری صحت پر اچھے اثرات کا علم ہوتا ہے تو ہمیں ان کو اپنے ہر کھانے میں ہی بلکہ اسنیک (snack) کے طور پر بھی شامل کرنے میں ہچکچانا نہیں چاہئے۔ قدرت نے پھلوں اور سبزیوں میں رنگوں کے مطابق بھی ہمارے لیے بیش قدر فوائد رکھے ہیں، ہر رنگ کے پھلوں اور سبزیوں میں مختلف وٹامنز، معدنیات اور غذائیت موجود ہے۔

پھلوں اور سبزیوں کا ایک ایسا گروپ بھی ہے جو اینٹی آکسیڈنٹس کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔ اس گروپ میں وہ تمام پھل اور سبزیاں شامل ہوتے ہیں جن کی رنگت پیلی اور نارنجی مسائل ہوتی ہے۔ پپیتا بھی اسی گروپ کا ممبر ہے جس میں اینٹی آکسیڈنٹس، کیروٹینائیڈز اور بائیو فلیوونائیڈز کی کثیر مقدار پائی جاتی ہے۔
 

بتایا جاتا ہے کہ امریکہ دریافت کرنے والے کرسٹوفر کولمبس نے پپیتے کو فرشتوں کے پھل قرار دیا تھا۔ بحریہ کرپئین کے آس پاس قبائلی افراد کھانے کے بعد پپیتا کھا لیا کرتے تھے۔ جس کے نتیجے میں انہیں کبھی بد ہضمی کی شکائت نہیں ہوتی تھی۔

پپیتا 28-100 سینٹی میٹر لمبا ہوتا ہے اور اس کی بیرونی جلد سبز رنگ کی ہوتی ہے۔ پھل کے اندر چھوٹے چھوٹے درجنوں کالے رنگ کے بیج ہوتے ہیں۔ سارا سال دستیاب ہونے والے اس سدا بہار پھل کا زیادہ تر استعمال موسم گرما میں کیا جاتا ہے۔ غذائی اعتبار سے یہ پھلوں میں نمایاں حیثیت رکھتا ہے۔

پکا ہوا پپیتا پھل اور کچا بطور سبزی استعمال ہوتا ہے۔ اس میں وٹامن اے، سی، ای، فاسفورس، پوٹاشیم، کیلشیم، کاربوہائیڈریٹ اور دیگر غذائی اجزاء پائے جاتے ہیں جو انسانی صحت پر موثر اثرات مرتب کرتے ہیں۔ پپیتا قبض کشاء پھل ہے جس میں فائبر کی موجودگی کولیسٹرول لیول کم کرنے کا سبب بنتی ہے۔

ماہرین کے مطابق دو یا تین دن تک اگر پپیتے کا متواتر استعمال کیا جائے اور اس دوران کوئی اور غذائی اشیاء استعمال نہ کی جائیں تو یہ معدے اور آنتوں پر ٹانک اثرات مرتب کرے گا۔
 


ذیابیطس اور دل کے امراض میں مبتلا افراد کیلئے بہترین پھل تصور کیا جاتا ہے۔ طبّی طور پر پپیتے کے فوائد اہمیت کے حامل رہے ہیں۔ تلی اور جگر کے مریضوں کیلئے اکسیر اور بواسیر میں مفید ہے۔ اس کا شربت سینے کی بلغم نکالنے میں معاون کردار ادا کرتا ہے۔ پپیتے کا چھلکا اور اس کے پتے چوٹ یا زخم کی سوزش ختم کرنے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں۔

پپیتے کی ایک اہم ترین غذائی خصوصیت ہے جسے پاپیین کہتے ہیں- پپیتے میں موجود یہ خامرہ ہمارے جسم میں تیار ہونیوالے دیگر خامروں کے ساتھ مل کر کھانا ہضم کرنے میں مدد دیتا ہے اس سے تیزابیت اور سینے کی جلن کا خاتمہ ہوتا ہے-

کچے پپیتے میں پاپیین اس وقت دودھ کی صورت میں نظر آتا ہے جب چھلکے کو کاٹا جاتا ہے اس دودھ کو براہ راست زخم، دانوں، مہاسوں، چہرے کے داغ دھبوں پر لگایا جا سکتا ہے- یہی وجہ ہے کہ بہت سی کاسمیٹکس کی مصنوعات میں بھی اس کا استعمال کیا جاتا ہے-
 


اس پھل میں کیلشیم، کلورین، آئرن فاسفورس، یوٹا شیم، سیلیکون اور سوڈیم کی بھی معمولی مقدار موجود ہوتی ہے کچے پپیتے کی مٹھاس انتہائی درجہ لذت بخش ہے- اس پھل کی دیگر خصوصیات گنٹھیا، جوڑوں کے درد اور دیر کے مریضوں کی سوزش دور کرنے میں مدد فراہم کرتی ہیں۔ یہ پھل قبض اور بواسیر سے محفوظ رکھتا ہے۔

پپیتا کینسر جیسے مہلک امراض سے لڑنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے ۔ ایک تحقیق سے انکشاف ہوا کہ پپیتے میں ایسے جراثیم کُش اجزاء موجود ہوتے ہیں جو کینسر کے خلیات کا خاتمہ کرتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ پپیتے کے پتوں میں بھی ایسے جراثیم کُش اجزا موجود ہوتے ہیں جو ریڑھ کی ہڈی کے کینسر سمیت جگر، لبلبہ اور پھیپھڑوں کے کینسر سے لڑنے کی بھی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں۔

طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ پپیتا کھانے سے دل کے امراض سے بچا جا سکتا ہے۔پپیتے کے بیج گردوں کے فعال کو بہتر بنانے میں مدد گار ہیں، ماہرین نے پپیتے کو کیڑوں کے کاٹنے سے پھیلنے والی بیماریوں کے خلاف موثر دوا قرار دیا ہے۔ جاپانی افراد جگر کے امراض کے لئے پپیتے کے بیجوں کو دوا کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔

پپیتے میں " Karpen or Carpein "عنصر ہوتا ہے جو بلڈ پریشر کو کنٹرول کرتا ہے. اس لئے بی پی کے مریض کو پپیتا روزانہ کھانا چاہئے. پیلیا ہونے پر روزانہ پپیتا کھائیں . اس سے عمل انہضام طاقت میں بھی بہتر ہوتا ہے .

Reviews & Comments

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.